ایکنا نیوز کے مطابق مسجد دِیان المهری (Masjid Kubah Emas کے گولڈن گنبد اس کی شہرت کی خاص وجہ ہے۔
مسجد کی تعیمر کا آغاز سال ۲۰۱۱ میں معروف تاجر حاجیه دِیان ذریه میمون الرشید کے توسط سے ہوا اور سال ۲۰۰۶ میں کام مکمل ہوا اور حال ہی میں مسجد کی بانی کا انتقال ہوا ہے۔
ایرانی ثقافتی مرکز کے مطابق دسمبر ۲۰۰۶ کو مسجد کا افتتاح ہوا اور مسجد کے محل و وقوع اور ساخت کی وجہ سے معروف مساجد میں شمار ہونے لگا ہے۔
ایک بڑا اور چار چھوٹے گنبد
ایک بڑے اور چار چھوٹے گنبد کو مختلف قیمتی پتھروں سے مکمل کرنے کے بعد سونے کے پانی سے اسکو مزین کیا گیا ہے اور یہ بالکل تاج محل کے طرز پر تیار کیا گیا ہے۔
گنبد کے اوپر اٹلی سے لایے گیے قیمتی فانوس سے اس کو مزید خوبصورت کیا گیا ہے جبکہ درو و دیوار پر خوبصورتی سے خطاطی کی گئی ہے۔
مختلف قسم کے قیمتی پتھروں اور جواہرات سے مزین مسجد کو مشرقی وسطی طرز معماری پر بنائی گئی ہے۔
صحن مسجد کی وسعت
مسجد کے صحن میں کم از کم ۸ ہزار افراد کی گنجائش موجود ہے جبکہ چھ مختلف خوبصورت مینار بھی مسجد کے حسن میں اسلامی علامت کے اضافے کا باعث ہیں۔
مسجد کے گنبد کو ایرانی اور ھندوستانی مساجد کے طرز پر بنایا گیا ہے اور تزئین و آرائش کے ساتھ اس طرح کی رنگ آمیزی کی گئی ہے کہ دیکھنے والے کو ایک خاص سکون محسوس ہوتا ہے جبکے دیواروں کے لیے سنگ مرمر ترکی اور اٹلی سے خصوصی طور پر لائے گیے ہیں۔/