سربرنیٹسا میں مسلم نسل کشی سے انکار

IQNA

سربرنیٹسا میں مسلم نسل کشی سے انکار

8:20 - July 12, 2020
خبر کا کوڈ: 3507908
تہران(ایکنا) بوسنیا میں مسلم نسل کشی کے پچیسویں برسی اس حال میں منائی جارہی ہے جہاں اب بھی اس یورپ کے قلب میں اس ہولناک واقعے سے بعض انکار کررہے ہیں۔

جنگ عظیم دوم کے بعد مذکورہ ہولناک واقعے میں ہلاک ہونے والے مسلمانوں کے رشتہ دار سربرنیٹسا میں مسلم نسل کشی واقعے کی برسی منا رہے ہیں تاہم سربیا کے بہت سے لوگ اس کو افسانہ سمجھتے ہیں۔

 

سربرنیٹسا کے ڈپٹی مئیرحمدیه فیجیچHamdija Fejzic)، کا کہنا ہے: پچیس سال ان لوگوں کے ساتھ زندگی گزارنا جو اس واقعے کو اب بھی افسانہ سمجھتے ہیں آسان نہیں۔

 

بوسنیا کے مسلمانوں کے نزدیک پائیدار امن کے لیے اس واقعہ کو سمجھنا ضروری ہے تاہم سربیا لیڈروں اور عوام کے نزدیک نسل کشی کا لفظ استعمال کرنا درست نہیں۔

 

۲۵ سال سال پہلے  یعنی ۱۱ جولائی ۱۹۹۵صرب فورسز نے اس شہر پر قبضے کے بعد صرف چند روز میں ۸ هزار مسلمان مردوں کو قتل کیا. اور عالمی عدلت انصاف نے اس کو نسل کشی قرار دیا، جبکہ صرب اور بوسنیا میں جنگ جو سال ۱۹۹۲ سے ۹۵ تک جاری رہی اس میں ایک لاکھ افراد مارے گیے۔

 

اس وقت سربیا فوج کے سربراہ جنرل راتکو ملادیچ(Ratko Mladic، جنکو اب بھی سربیا ہیرو قرار دیتا ہے  سال ۲۰۱۷ میں عالمی عدالت کی جانب سے نسل کشی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گیی اور وہ اب بھی تجدید نظر کی درخواست کررہا ہے۔

 

اس برسی کے موقع پر سربیا کے صدر الگیزینڈر ووسیچ(Aleksandar Vucic)، نے  سربرنیٹسا کو ایسا واقعہ قرار دیا کہ جس پر فخر نہیں کیا جاسکتا مگروہ بھی نسل کشی کا لفظ استعمال نہیں کرتا۔ انکا کہنا تھا کہ واقعہ افسوسناک تھا مگر اس کو اتنا بڑا نہیں سمجھنا چاہیے۔

 

سربرنیٹسا میں چند ہزار صرب اور مسلمان فقیر نشین علاقے میں اکٹھے رہتے ہیں جہاں صرف چند دکانیں موجود ہیں

 

بوسنیا پارلیمنٹ میں موجود صرب نمایندے متعدد بار نسل کشی کے حوالے سے قرار دادوں کو مسترد کرچکے ہیں، اب تک ۶ هزار  ۹۰۰ کی لاشیں ۸۰ اجتماعی قبروں سے دریافت ہوچکی ہیں ۔.

 

سربرنیٹسا کے ڈپٹی مئیر کا فرنچ نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا: نسل کشی سے انکار سنگ دل کی بدترین مثال ہے۔

 

یورپی یونین کے کمشنر الیور ورهلی(Oliver Varhelyi، کے مطابق سربرنیٹسا میں نسل کشی سے انکار یورپ کے قلب میں موجود زخم سے انکار ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

 

 

سربرنیٹسا میں شہدا یادگار مرکز کے ڈائریکٹر امیر سولجاگیچ(Emir Suljagic، کا کہنا تھا: سربرنیٹسا میں قتل عام کی پچیسویں برسی کا مطلب اس نسل کشی سے پچیس سال انکار کا واقعہ ہے جس کا مطلب مسلمانوں پر ہمیشہ ظلم کا جاری رکھنا ہے۔/

3909791

نظرات بینندگان
captcha