ساڑھے 3 سو چرچز کی نمائندہ تنظیم نے ترک صدر رجب طیب اردوان کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ورلڈ کونسل آف چرچز کا کہنا ہے کہ 1934 میں مسجد سے عجائب گھر میں تبدیل ہونے کے بعد سے آیا صوفیا تمام مذاہب اور قوموں کے لیے رواداری کی علامت رہی ہے لیکن اب اِس فیصلے سے تقسیم اور فاصلے بڑھنے کا خدشہ ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے بین المذاہب ہم آہنگی اور مختلف مذاہب کے دوران مکالمے کے عمل میں غیر یقینی صورت حال اور شکوک و شبہات پیدا ہوں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز ترکی کی اعلیٰ عدلیہ کونسل آف اسٹیٹ نے یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل 1500 سال پرانی عمارت کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے آیا صوفیا کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد آیا صوفیا کی میوزیم کی حیثیت ختم ہوگئی ہے اور اس کا کنٹرول ترکی کے محکمہ مذہبی امور نے سنبھال لیا ہے۔